Rehmat Aziz Chitrali
Quick Facts
Biography
رحمت عزیز چترالی (25اپریل، 1970ء پاکستان کے ضلع چترال سے تعلق رکھنے والے سافٹ ویرانجئیر، ماہر لسانیات، ماہراقبالیات اور مترجم ہیں۔
پیدائش و خاندان
رحمت عزیز پاکستان کے ضلع چترال میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد دور خان سماجی اور سیاسی کارکن ہیں۔ آپ نسبی طور پر خوشے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ رحمت عزیز پاکستان میں مقیم کھوار کے بارے میں علامہ اقبال کے موقع روۓ خط میں رحمت عزیز کے علامہ اقبال کی کتابوں بانگ درا، بال جبریل، زبور عجم، ضرب کلیم اور ارمغان حجاز کا منظوم کھوار ،اور دانشور ہیں
کام
ادبی کالم نگاری کے ساتھ ساتھ ماھنامہ ظرافت کراچی اور ماھنامہ چاند لاہور میں ہلکے فکاہیہ کالم بھی لکھتے ہیں، دو شعری مجموعے (اردو اور کھوار- چترالی) زبان میں گلدستہ رحمت اور گلدان رحمت اور کھوار زبان میں طنزیہ و مزاحیہ خطوط کا مجموعہ صدائے چترال کے نام سے کھوار اکیڈمی نے شائع کیا ہے۔ کھوار زبان میں پہلی بار شاعر مشرق علامہ اقبال کی کتابوں بانگ دارا، بال جبریل، ضرب کلیم، زبور عجم اور ارمغان حجاز کا منظوم ترجمہ کیا ہے جسے وزارت ثقافت حکومت پاکستان، اقبال اکیڈمی اور کھوار اکیڈمی نے باہمی تعاون و اشتراک سے شائع کیا ہے۔ آپ نے کھوار اکیڈمی کے صدر نشین ﺍﻭﺭ ﺍنجمن ترقی کھوار کراچی کے صدر کی حیثیت سے کھوار کے لیے بڑا کام کیا۔ اور آپ کی ادبی خدمت کا سلسہ تا ہنوز جاری ہے۔ رحمت عزیز چترالی کی ادبی زندگی کا آغاز 1980ء میں شروع ہو چکا تھا۔ آپ کھوار اکیڈمی کے اردو ﺍﻭﺭ کھوار اخبار "چترال وژن" کے مدیر رہے۔ آپ کی اردو ﺍﻭﺭ کھوار کتابیں اسی زمانے میں کراچی سے شائع ہوئیں۔ آپ کی وجہ شہرت "انسانی حقوق کی علمبرداری"، مادری زبانوں میں تعلیم کی بھرپور حمایت اور پاکستان کی معدومیت کا شکار زبانوں کے لیے مفت سافٹ ویر کی ایجاد ہے، آپ نے پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کو ایک سافٹ ویر کے ذریعہ تحریر کے قابل بناکر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام روشن کر دیا رحمت عزیز چترالی نے انگریزی روزنامہ ٹریبیون اور نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں رحمت عزیز چترالی نے نوجوان صحافی حمید الرحمان کے تعاوں سے چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار کے لیے پہلی کلیدی تختی کھوار کلیدی تختی کے نام سے ایجاد کی اور کھوار زبان کے مخصوص حروف کے لیے آپ نے یونی کوڈز بنائے۔ جس طرح ڈاکٹر عطش درانی نے پاکستان میں بولی جانے والی اردو کو پاکستانی اردو کے نام سے علاحدہ شناخت کے ساتھ تسلیم اور متعارف کروایا ہے بالکل اسی طرح رحمت عزیز چترالی نے پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر، چترال کھوار زبان کے بولنے والے کراچی سے لیکر چترال اور گلگت بلتستان میں آباد ہیں۔ کھوار اکیڈمی رحمت عزیز چترالی کی تحقیق کے حوالے سے پاکستان میں کھوار بولنے والوں کی تعداد دس لاکھ بتائی ہے۔ اس وقت آپ کھوار اکیڈمی میں کھوار اردو لغت کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور اسی ادارے کے صدر نشین بھی ہیں۔ رحمت عزیز چترالی پاکستان کی قومی زبان اردو اور شمالی پاکستان (چترال، کالاش کافرستان، سوات، گلگت بلتستان کے غذر) میں بولی جانے والی زبان کھوار، کالاشہ، وخی، شینا، بلتی ،بروشسکی، انڈس کوہستانی، اوشوجی، یدغہ، پھالولا، منجانی، دامیڑی اور مداک لشٹی (فارسی) کے ممتاز ماہر لسانیات ہیں اور پاکستانی یونیورسٹیوں، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی < کے ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول کے طالب علموں اور ریسرچ اسکالرز کو چترالی زبان و ادب سے اردو تراجم کرکے دے رہے ہیں آپ نے وخان کی زبان وخی اور اشکاشمی پر بھی تحقیق کی ہے۔ انکے کھوار سے اردو اور انگریزی تراجم کو لسانی تحقیق میں سند کا درجہ حاصل ہے۔ اور پاکستانی ریسرچ اسکالرز آپ کی تحریروں سے بھر پور استفادہ کر رہے ہیں۔ آپ کے کھوار سے اردو تراجم پاکستانی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم فل کے نصاب میں چترال اور گلگت بلتستان کی زبانوں کو شامل کرنے کے سلسلے میں آپ کی تجاویز ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے اور حال ہی میں آپ نے حکومت خیبر پختونخوا سے سفارش کی تھی کہ کھوار زبان کو ضلع چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جایے اور اس سلسلے میں آپ نے کھوار اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے کھوار زبان کو نصاب میں شامل کرنے کے لیے تجاویز بھی ارسال کی تھی اور حکومت خیبر پختونخوا نے ان تجاویز کو قبول کرکے کھوار کو چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے
وجہ شہرت
رحمت عزیز کی وجہ شہرت انکی سوفٹ ویر انجنیرینگ ہے۔رحمت عزیز نے ایک ایسا سوفٹ ویر تیار کیا جو بیک وقت پاکستان کے 42 زبانوں کو لکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے_
تعلیم
رحمت عزیز نے میٹریک تورکھو سے حاصل کی بعد میں بونی یونیورسٹی میں داخلہ لیا اعلی تعلیم پشاور یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے وکالت کا امتحان پاس کیا_
کھوار کے لیے حذمات
رحمت عزیز نے کھوار کے لیے ہر ممکنہ کوشش کی چترال میں پشتو زبان نصاب میں شامل تھی۔ آپ نے کھوار کے تحفظ کے لیے ایک ادارہ کھوار اکیڈمی کی نام سے شروع کیا جس میں چترال کی چودہ زبانوں میں کتابیں شائع ہوئیں۔ نصاب میں چترال اور گلگت بلتستان کی زبانوں کو شامل کرنے کے سلسلے میں آپ کی تجاویز ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے اور حال ہی میں آپ نے حکومت خیبر پختونخوا سے سفارش کی تھی کہ کھوار زبان کو ضلع چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے اور اس سلسلے میں آپ نے کھوار اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے کھوار زبان کو نصاب میں شامل کرنے کے لیے تجاویز بھی ارسال کی تھی اور حکومت خیبر پختونخوا نے ان تجاویز کو قبول کرکے کھوار کو چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایوارڈز و گولڈ میڈل
سال | اعزاز/انعام | کیفیت | ملک |
---|---|---|---|
2000ء | شندور ایوارڈ | کھوار زبان و ادب کے فروع کے لیے دیا گیا | پاکستان |
2006ء | چترال ہیومین ڈولپمنٹ ایوارڈ | چترال ہیومین ڈولپمنٹ اینڈ ویلفیر ایسوسی ایشن کی طرف سے زبان و ادب اور صحافت کے فروع کے لیے دیا گیا | پاکستان |
مارچ 2011ء | سند لسانیات مائی لینگویجز ڈاٹ آرگن نامی ایک بین الاقوامی ادبی و لسانی تنظیم کی طرف سے اردو اور کھوار زبان کے فروع کے لیے دیا گیا | رحمت عزیز چترالی کو سند لسانیات کا اعزاز دینے کے ساتھ دنیا کے سو بہترین ماہرین لسانیات کی فہرست میں شامل کیا گیا | آسٹریلیا |
مارچ 2013ء | سند فضیلت | دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی طرف سے بچوں کے ادب کے فروع کے لیے دیا گیا | پاکستان |
2014ء | اینوویٹیو یوتھ ایوارڈ | اینوویٹیو یوتھ فورم سوات کی طرف سے پاکستانی زبانوں میں سافٹ بنانے پر دیا گیا | پاکستان |
2014ء | نوبل انعام امن | نامزد امیدوار | سویڈن |
2014ء | پرائڈ آف دی نیشن گولڈ میڈل | جرنلسٹ فاونڈیشن پاکستان کی طرف سے رحمت عزیز چترالی کو ایک سافٹ ویر کے ذریعہ پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں میں تحریر کو ممکن بناکر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام روشن کرنے پر دیا گیا | پاکستان |
2014ء | انٹرنیشنل اینوویشن ایوارڈ | شریف اکیڈمی جرمنی کی طرف سے ہر سال ایسے شخص کو دیا جاتا ہے جو سائنس، سافٹ ویر انجنئیرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دیتا ہے۔ | جرمنی |
2014ء | کوئنز ینگ لیڈرز ایوارڈ نامزد | ملکہ برطانیہ کی طرف سے ہر سال ایسے نوجوان کو دیا جاتا ہے جو کسی بھی شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دیتا ہے۔ | مملکت متحدہ |