Seema Abbasi
Quick Facts
Biography
سیما عباسی (انگریزی: Seema Abbasi) سندھ پاکستان میں پیدا ہونے والی سندھی اور اردو زبان کی شاعرہ، افسانہ نگار اور معلم ہیں۔ ان کی کتابیں بھی شایع ہوئی ہیں۔
حالات زندگی
سيما عباسی کا اصل نام سيما پروين عباسی ہے۔ سيما 18 اپريل 1973ء کو لعل محمد عباسی کے گھر لاڑکانہ شہر میں پيدا ہوئيں۔
تعلیم
سیما نے ابتدائی تعليم گورنمنٹ پرائمری اسکول لاڑکانہ سے حاصل کی۔ میٹرک کا امتحان پرائيويٹ کے طور پر گورنمنٹ گرلز اسکول لاڑکانہ سے 1987ء میں پاس کیا جبکہ بی اے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج لاڑکانہ سے مکمل کیا۔ ايم اے کی سند جامعہ شاہ عبد اللطیف، خيرپور ميرس سے 1995ء میں حاصل کی۔
علمی و ادبی خدمات
سيما عباسی نے تعلیم کے حصول کے بعد درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوگئيں۔ 2005ء میں پبلک سروس کميشن کا امتحان پاس کرکے لاڑکانہ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میں ليکچرار مقرر ہوئيں۔ سيما نے لکھنے کی ابتدا 1985ء میں نورالہدی شاہ سے متاثر ہو کر کی۔انھوں نے اردو اور سندھی زبان کو اظہار کا ذریعہ بنایا۔ ان کا پہلا افسانہ اردو ڈائجسٹ سچی کہانياں میں شایع ہوا۔ ان کی شاعری اور معتدد کہانیاں کاوش (اخبار)، ہزار داستان ڈائجسٹ، آداب عرض، سورمی، سندھ رانی، نئی آس، سچي کہانیاں ، روزنامہ نوائے وقت اور روزنامہ عوامی آواز نامی اخبارات و رسائل ميں شايع ہو چکے ہیں۔ سيما سندھی ادبی سنگت کراچی، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی، ينگ رائيٹرس فورم حيدرآباد، ادبيات اکيڈمی کراچی کی عہديدار اور رکن بھی رہ چکی ہیں۔ مختلف ادبی رسالوں کی جانب سے اس کے بہت سے ادبی نمبر نکالے گئے ہیں۔ سیما عباسی نے اردو میں بھی شاعری کی ہے جو مختلف ادبی جرائد میں شائع ہو چکی ہے۔
تصانیف و ایوارڈ
سیما عباسی کی غزلوں پر مشتمل پہلی کتاب لفظن بھوگيو آ بنواس سال 1916ء میں شایع ہوئی۔ ان کی ادبی خدمات کے صلے میں ينگ رائيٹرس فورم کراچی کی جانب سے سپر ايکسيلينس اوارڈ دیا گیا ہے۔
نمونۂ کلام
غزل
دیار غیر میں ہم بھی صداؤں سے مچل جاتے | مگر تھے کون اپنے جن کے دعووں سے پگھل جاتے | |
تم گر کی حقیقت کو بتانا کام تھا میرا | یہ تم پر منحصر ہے تم مکر جاتے سنبھل جاتے | |
ہمارے دل میں جو طوفاں دبائے ہم ہی بیٹھے ہیں | اگر ان کا پتا دیتے ہزاروں دل دہل جاتے | |
ارے ظالم کیوں ان معصوم کلیوں کو اجاڑا ہے | ہم ہی حاضر دوبارہ ہیں ہمارا دل مسل جاتے | |
بھری دنیا میں کوئی بھی ہمیں اپنا نہیں ملتا | بتاؤ کس کے وعدوں پر دوبارہ پھر بہل جاتے |