Qamruddin Qadri
Quick Facts
Biography
شاہ قمر الدین قادری(1895–1957ء) ایک ہندوستانی سنی قادری، عالم، مصنف، صوفی، تھے، خانقاہ مجیبیہ کے سجادہ نشیں اور امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے تیسرے امیر شریعت کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
ولادت
محمد قمر الدین جعفری زینبی بن بدر الدین قادری بن شرف الدین قادری کی ولادت 3/ذی قعدہ 1312ھ مطابق مئی 1895ء میں خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف میں ہوئی۔
ابتدائی تعلیم
انھوں نے ابتدا سے متوسطات تک کی کتابیں شاہ محی الدین قادری اور عبد العزیز امجھری سے پڑھیں۔
تکمیل تعلیم
درسیات کی تکمیل مدرسہ حمیدیہ قلعہ گھاٹ دربھنگہ سے 1339ھ میں کی، یہاں انھوں نے عبد المجید راجوی دربھنگوی اور مقبول احمد خاں دربھنگوی سے درس لیا۔
اجازت و خلافت
تصوف میں تمام سلاسل کی تعلیم و تربیت اپنے والد سید شاہ بدرالدین قادری سے پائی اور انہی سے اجازت و خلافت اور مختلف طرق سے سند حدیث اور مختلف سلاسل میں اجازت بیعت بھی حاصل ہوئی، سید عبد اللہ بن محمد غازی نے قصیدہ بردہ کی اجازت مرحمت فرمائی، سید احمد شریف نوسی نے سلسلہ قادریہ اور تمام سلاسل و مرویات کا تحریری اجازت نامہ عطا کیا تھا، غلام دستگیر نے بھی احادیث کی روایت اور سلاسل کی سند سے سرفراز فرما یا تھا۔
تدریسی خدمات
عرصہ دراز تک دار العلوم مجیبیہ کے مؤقر استاذ کی حیثیت سے درس وتدریس کی خدمات انجام دیتے رہے، علم کے پیاسوں نے خوب سیرابی حاصل کی۔
امارت شرعیہ
امیر شریعت ثانی کی وفات کے بعد یہ امیر شریعت ثالث منتخب ہوئے۔ اجلاس میں امیر شریعت کے لیے منت اللہ رحمانی، سید سلیمان ندوی، سید نور الحسن، شاہ محمد قمر الدین، ریاض احمد اور عبد الصمد رحمانی چار نام پیش ہوئے، دو ناموں کا اضافہ مجلسِ استقبالیہ نے کیا تھا، کوئی اختلاف اور انتشار نہیں ہوا نا ہی کسی نے منصب پانے کی جد و جہد کی، سب خالی الذہن تھے، جو لائق منصب تھا، ان کا پیش ہوا، ان چھ ناموں میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کے لیے انتخابی اجلاس نے ایک نو(9) نفری کمیٹی بنائی، جس نے امیر شریعت ثالث کی حیثیت سے ان کو منتخب کر لیا، اجلاس کی توثیق کے بعد سمع و طاعت کی بیعت لی گئی۔
عملی خدمات
امیر شریعت ثالث کے دس سالہ عہد امارت میں ابتدائی ڈیڑھ ماہ بعد ہی تقسیم ملک کا سانحہ پیش آیا، پورے ملک میں پرتشدد فسادات شروع ہو گئے، صوبہ بہار کے مسلمان بھی نقل مکانی پر مجبور ہوئے، ایسے میں امیر شریعت نے اپنے رفقا کے مشورے سے ملک کے قائدین اور گاندھی جی کو ان حالات سے باخبر کیا اور سرحدی گاندھی اور گاندھی جی کے ساتھ بہت سے سیاسی حضرات نے بہار کے دورے کیے، گاندھی جی نے تو بہار میں کچھ دن قیام بھی کیا، لیکن تب تک بہت کچھ تباہ ہو چکا تھا، امیر شریعت نے اپنے رفقا کے ساتھ علاقوں کے دورے کیے، حوصلہ دلایا، خوف سے باہر نکلنے کی تلقین کی، مآل کار مسلمانوں کے قدم جم گئے، امارت شرعیہ عوام سے جڑنے میں کامیاب رہی اور اہل بہار نے جان لیا کہ امارت شرعیہ ملی، تعلیمی تنظیم کے ساتھ سماجی اور رفاہی کاموں میں دوسری تنظیموں سے کہیں آگے ہے۔
اولاد
ایک لڑکا شاہ عماد الدین قادری اور دو لڑکیاں تھیں۔
وفات
ان کی وفات 19/ جمادی الاخری 1376ھ مطابق 21/جنوری 1957ء کو ہوئی، نماز جنازہ امان اللہ قادری سجادہ نشیں خانقاہ مجیبیہ نے پڑھائی اور خانقاہ مجیبیہ سے متصل باغ مجیبی میں تدفین ہوئی۔
آرام گاہ
حوالہ جات
مزید دیکھیے
- امارت شرعیہ
- ابو المحاسن محمد سجاد
- بدر الدین قادری
- محی الدین قادری
- منت اللہ رحمانی
- ولی رحمانی
- عبد الرحمن دربھنگوی
- قاضی مجاہد الاسلام قاسمی
- سید نظام الدین قاسمی گیاوی