Qamruddin Ahmad Gorakhpuri
Quick Facts
Biography
قمر الدین احمد گورکھپوری (پیدائش: 2 فروری 1938ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم، استاذ حدیث اور صوفی ہیں۔ وہ 1966ء سے دار العلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ ابرار الحق حقی کے خلیفہ و مُجاز ہیں۔
ابتدائی و تعلیمی زندگی
قمر الدین احمد بن بشیر الدین گورکھپوری 2 فروری 1938ء کو اترپردیش کے بڑہل گنج، ضلع گورکھپور میں پیدا ہوئے۔
انھوں نے ابتدائی و متوسط تعلیم احیاء العلوم مبارک پور اور دار العلوم مئو میں حاصل کی، وہ 1954ء میں دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے کر 1377ھ بہ مطابق 1957ء میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے۔
انھوں نے حسین احمد مدنی اور فخر الدین احمد مراد آبادی سے صحیح بخاری؛ محمد ابراہیم بلیاوی سے صحیح مسلم و جامع ترمذی؛ بشیر احمد خان بلند شہری سے سنن نسائی؛ فخر الحسن مراد آبادی سے سنن ابی داؤد؛ عبد الاحد دیوبندی سے شمائل ترمذی؛ سید حسن دیوبندی سے شرح معانی الآثار؛ ظہور احمد دیوبندی سے سنن ابن ماجہ و موطأ امام مالک اور جلیل احمد کیرانوی سے موطأ امام محمد پڑھی۔ وہ جس سال حسین احمد مدنی سے صحیح بخاری پڑھ رہے تھے تو سال کے درمیان ہی حسین احمد مدنی کا انتقال ہو گیا، جس کی بنا پر بقیہ حصہ فخر الدین احمد مراد آبادی نے پڑھایا۔ چوں کہ اس وقت تک دار العلوم دیوبند میں درجہ بندی نہیں ہوئی تھی تو انھوں نے مکمل دو سال یعنی ایک سال دورۂ حدیث والے سال اور ایک سال دورۂ حدیث کے بعد والے سال فنون کی کتابیں بھی پڑھیں۔
بیعت و خلافت
انھوں نے سلوک و تصوف کی راہ میں پہلے شاہ وصی اللہ الہ آبادی سے اصلاحی تعلق قائم کیا پھر ان کے انتقال کے بعد انھوں نے ابرار الحق حقی سے تعلقِ بیعت قائم کیا اور ان کی طرف سے اجازتِ بیعت سے نوازے گئے۔
تدریسی و عملی زندگی
تعلیم سے فراغت کے بعد انھوں نے اپنے مخدوم و استاذ محمد ابراہیم بلیاوی کے ایما پر مدرسہ عبد الرب دہلی میں تقریباً آٹھ سال تدریسی خدمات انجام دیں، صحیح بخاری جیسی مؤقر کتابوں کا درس بھی ان سے متعلق ہوا، دہلی کی کسی جامع مسجد میں قرآن کی تفسیر بھی کیا کرتے تھے۔
محمد ابراہیم بلیاوی کے ہی توسط سے 1386ھ بہ مطابق 1966ء کو دار العلوم دیوبند میں بحیثیت مدرس ان کا تقرر ہوا اور بتدریج ترقی کرتے ہوئے 1399ھ (بہ مطابق 1979ء) کو درجۂ علیا میں ان کی ترقی ہوئی۔صحیح مسلم اور سنن نسائی جیسی کتابوں کے اسباق بھی ان سے وابستہ رہے ہیں اور فی الحال صحیح بخاری جلد ثانی اور تفسیر ابنِ کثیر کی سورۂ صافات کے اسباق ان سے متعلق ہیں۔
وہ 1390ھ (بہ مطابق 1970ء) میں ایک مرتبہ اور 1394 تا 1401ھ (بہ مطابق 1974 تا 1980ء) دوسری مرتبہ دار الاقامہ، دار العلوم دیوبند کے ناظم رہے۔ نصیر احمد خان بلند شہری کی صدر مدرسی کے زمانے میں 1410 تا 1416ھ (بہ مطابق 1989 تا 1995ء) وہ ناظم مجلسِ تعلیمی رہے۔
تصانیف
باقاعدہکوئی تصنیف نہیں ہے؛ البتہ جامع مسجد ہاشم، آمبور، تمل ناڈو میں کیے گئے ان کے مواعظ کو جواہراتِ قمر کے نام سے ایک جلد میں شائع کیا گیا ہے۔
حوالہ جات
مآخذ
کتابیات
- محمد اللہ خلیلی قاسمی (اکتوبر 2020)۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (تیسرا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی
- محمد کوثر علی سبحانی مظاہری (دسمبر 2021)۔ الجوہر المفید فی تحقیق الاسانید یعنی تذکرۂ محدثین اور ان کی سندیں (پہلا ایڈیشن)۔ فاربس گنج، ارریا، بہار: جامعۃ الفلاح دار العلوم الاسلامیہ
- محمد تسلیم عارفی مظفر نگری، عبد اللہ شیر خان سہارنپوری (2023)۔ أساتذة دار العلوم و أسانيدهم في الحديث (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: مکتبۃ الحرمین