Nasir Kasganjvi
Quick Facts
Biography
ناصر محمود خان المعروف ناصر کاسگنجوی (پیدائش: 10 اکتوبر 1928ء - 22 جون 2002ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز شاعر تھے۔ انہوں نے غزل، قطعات، نظم اور نعت کی اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی۔
حالات زندگی
ناصر کاسگنجوی 10 اکتوبر 1928ءکو کاسگنج، ضلع ایٹہ، اتر پردیش ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام ناصر محمود خان تھا لیکن ناصر کاسگنجوی کے قلمی نام شہرت پائی۔ ان کے والد کا نام احمد خان کیفی کاسگنجوی تھا۔ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کاسگنج میں حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے۔گریجویشن کی تعلیم کراچی سے حاصل کی۔ اورینٹ ایئر ویز میں ملازمت اختیار کی۔ بعد ازاں وزارت صنعت کے ادارے سپلائی اینڈ ڈویلپمنٹ میں ملازمت کی۔ اس ادارے سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر اپنی بہنوں کے قائم کردہ گلشن گرامر اسکول میں پرنسپل ہو گئے۔ وہ شاعری کی ابتدا سے تا عمر غزل کے نمائندہ شاعر رہے۔ والد کے دوست جگر مراد آبادی سے بے حد متاثررہے۔ ناصر کاسگنجوی فلمی صنعت سے بھی وابستہ رہے۔ انہوں نے پاکستان کی اولین سنیما اسکوپ فلم جان پہچان کے نغمات لکھے۔ان کا تصانیف خمارِ دوش، سرورِ امروز (غزلیات)، جذب و جنوں (منظومات)، ریزہ ریزہ سنگ (قطعات و رباعیات)، اور دیارِ گل (نعتیں) شامل ہیں۔
نمونۂ کلام
نعت
ناصر! نہیں کہ میری محبت کی بات ہے | یہ اُن کی نعت اُن کی عنایت کی بات ہے | |
ہے دل کی دھڑکنوں کی زباں پر اُنہیں کا ذکر | دوری کا یہ ملال تو قربت کی بات ہے | |
محسوس ہو رہا ہے فروزان نفس نفس | لب پر اگرچہ نورِ رسالت کی بات ہے | |
نظریں چمن بکف ہیں تو سانسیں ہیں مشک بو | طیبہ کا ذکر وادیِ جنت کی بات ہے | |
سرکار بے مثال ہیں، اوصاف بے شمار | وحدت میں گویاجلوہ کثرت کی بات ہے | |
ناصر! تو اور اُن کے غلاموں کا اِک غلام | پیارے! بڑے نصیب کی، قسمت کی بات ہے |
وفات
ناصر کاسگنجوی کو 2001ء میں کینسر کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ اس مرض کے سبب 22 جون 2002ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔ وہ ملک پلانٹ گلشن اقبال سے ملحقہ قبرستان میں مدفون ہیں۔