Khuda Baksh Khan - Founder of Oriental Library
Quick Facts
Biography
مولوی خدابخش خان پٹنہ کے مشہور خدابخش خان لائبریری کے بانی تھے جسے استنبول عوامی کتب خانہ (ترکی) کے بعد دنیا کے دوسرے سب سے بڑے کتب خانے کے طور پر دیکھا جاتا ہے. آج یہ قومی اہمیت کے ادارے کے طور مان لیا گیا ہے کیونکہ 1969 میں بھارت کے پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کی رو سے اس کتب خانے کی نگرانی حکومت اپنے ہاتھ میں لے چکی ہے. یہاں پر اردو، فارسی اور عربی کے ہزاروں دستاویزات موجود ہیں.
مختصر حالات زندگی
خدابخش کی پیدائش 2 اگست 1842 کو سیوان کے قریب "اُكھائ" گاؤں میں ہوئ تھی. ان کے آباواجداد مغل بادشاہ عالمگیر کی خدمت میں تھے. ان کے والد پٹنہ میں ایک مشہور وکیل تھے۔ پرتاہم ان کی کمائی کا بڑا حصہ کتابیں خریدنے میں لگاتے تھے. انہوں نے ہی پٹنہ میں خدابخش کولایا تھا.خدابخش نے 1859 میں پٹنہ ہائی اسکول سے بہت اچھے نشانات کے ساتھ میٹرک پاس کیا تھا. ان کے والد نے انہیں اعلی تعلیم کے لئے کولکتہ بھیج دیا. لیکن وہ نئے ماحول میں خود کو ہم آہنگ نہیں کر سکے اور وہ اکثر صحت کے مسائل سے پریشان رہے. بعد میں انہوں نے 1868 میں اپنی قانون کی تعلیم مکمل کی اور پٹنہ میں پریکٹس شروع کر دیا. کم وقت میں ہی وہ ایک مشہور وکیل بن گئے.
والد کا انتقال اور وصیت
1876 میں خدابخش کے والد کا انتقال ہو گیا۔ مگر والد نے وصیت کی کہ ان کا بیٹا ان کے گراں قدر مجموعے میں شامل 1700 کے آس پاس کتابوں کو بڑھائے اور اسے ایک عوامی کتب خانہ کی شکل دینے کی کوشش کرے.
اعزازات
1877 میں خدابخش پٹنہ میونسپل کارپوریشن کے نائب صدر بن گئے. انہیں 1891 میں 'خان بہادر' کے خطاب سے نوازا گیا. تعلیم اور ادب کے میدان میں ان کی شراکت کے لئے 1903 میں انہیں اس وقت "سي آئ بی" کے خطاب کے ساتھ نوازا گیا.
خدابخش کتب خانہ اور اس کا افتتاخ
خدابخش کتب خانے کا افتتاح 1891 میں بنگال کے نائب گورنر سر چارلس ایلیٹ کی طرف سے کیا گیا. اس وقت اس لائبریری میں تقریبًا 4000 ہاتھ سے لکھی گئی کتابیں تھیں.
حیدرآباد کے نظام کی ملازمت
1895 میں وہ حیدرآباد کے نظام کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر مقرر ہوئے. تین سال کے لئے یہاں رہنے کے بعد وہ پھر پٹنہ لوٹ آئے اور پٹنہ میں وکالت شروع کر دی. لیکن جلد ہی وہ فالج سے متاثر ہو گئے اور انہوں نے صرف کتب خانے تک ہی اپنی سرگرمیوں کو محدود کر دیا. 3 اگست 1908 کو ان کا انتقال ہو گیا.